nadeemway.blogspot.com

ایک عورت روتی پیٹتی ہوئی سلطان ابن سعود کے پاس آگئی۔اور اس نے اس سے فریاد کی ایک شخص نے اس کے خاوند کو جان سے مار دیا ہے عورت نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا '' ملزم ایک کجھور درخت پر چڑہ کر کھجوریں توڑ رہا تھا میرا شوہر درخت کے نیچے بیٹھا تھا وہ شخص اس درخت سے گرا اور سیدھا میرے خاوند کے اوپر آکر گرا میرے خاوند کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ چل بسا۔''
سلطان نے کہا'' مجھے تم سے دلی ہمدردی ہےلیکن ملزم نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا۔یہ محض ایک حادثہ تھا''۔
عورت نے کہا میں صرف یہ جانتی ہوں کہ اس نے میرے خاوند کی جان لی ہے۔۔
سلطان نے کہا۔''تو کیاتم خون بہا قبول کرو گی''۔
عورت نے کہا۔''قانون میں جان کے بدلے جان ہے''۔۔
سلطان نے کہا بیشک تمہیں اپنے شوہر کی جان کے بدلے میں ملزم کی جان لینے کا حق ہے۔۔لیکن انصاف کا تقاضہ ہے کہ ملزم کی موت بھی بلکل اسی حالات میں واقع ہو جن حالات میں تمہارے شوہر کی موت واقع ہوئی''۔
سلطان نے حکم دیا کہ ملزم کو درخت کے تنے کے ساتھ باندھ کر اسی جگہ زمین پر بٹھایا جائے جہاں پر اس عورت کاشوہر بیٹھا تھا ۔۔ پھر عورت درخت پر چڑھے اور اسی جگہ سے ملزم پر گرے جہاں سے ملزم اس کے شوہر پر گرا تھا ۔۔ عورت نے جھٹ میں بولا ''کہ میں خون بھا لینے کو تیار ہوں ۔۔۔''
سلطان نے ملزم کو کہا کہ وہ خون بہا اداکردے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوستو بدلے آگ کبھی کبھی بدلہ لینے والے کو بھی جلا دیتی ہے ۔۔۔
بزدل ہمیشہ بدلے پر اکتفا کرتا ہے جبکہ بہادر معافی کو ترجیح دیتا ہے

No comments:

Post a Comment