INSAAF

خلیفہ الحکم بن خلیفہ عبدالرحمن ثالث کو اپنا محل بنوانا تھا. اتفاق سے جو زمین پسند کی گئی اس میں ایک غریب بیوہ کا جھونپڑا آتا تھا. اس بیوہ کو کہا گیا کہ یہ زمین قیمتا دے دے ، مگر اس نے انکار کردیا. خلیفہ نے زبردستی اس زمین پر قبضہ کر کے محل بنوالیا. اس بیوہ نے قاضی کی خدمت میں حاضر ہو کر خلیفہ کی شکایت کی . قاضی نے اسے تسلی دی اور کہا کے "تم اس وقت جاؤ ، میں کسی مناسب موقع پر تمہیں انصاف دلوانے کی کوشش کروں گا".
خلیفہ الحکم نے جس دن پہلی مرتبہ محل اور باغ کا دورہ کیا تو اس وقت قاضی بھی وہاں موجود تھے. انہوں نے خلیفہ سے ایک بوری مٹی لینے کی اجازت چاہی جسے خلیفہ نے قبول کرلیا. جب قاضی بوری کو مٹی سے بھر چکے تو خلیفہ سے درخواست کی کہ مہربانی فرما کر اس بوری کو اٹھانے میں ان کی مدد کی جائے. خلیفہ نے اسے ایک مزاق سمجھا اور بورے کو ہاتھ لگا کر اٹھانے کی کوشش کی، چونکہ وزن ذیادہ تھا اسلئے خلیفہ سے وہ بوری اٹھائی نہ گئی...
یہ صورتحال دیکھ کر قاضی نے کہا ." اے خلیفہ! جب تو اتنا سا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں تو قیامت کے دن جب ہم سب کا مالک انصاف کرنے کیل ے عرش پر جلوہ افروز ہوگا اور اور وہ غریب بیوہ جس کی زمین تو نے بہ زور لے لی ہے .. انصاف کی خواہاں ہوگی تو اس تمام زمین کے بوجھ کو کس طرح اٹھا سکے گا؟" خلیفہ اس نصیحت سے بہت متاثر ہوا اور فورا محل کا ایک حصہ بمع تمام سازوسامان کے اس بیوہ کو عطا کردیا

No comments:

Post a Comment