بابافرید گنج شکر (1173-1265)


بابا فریدجنہیں گنج شکرکے نام سے یاد کیا جاتا ہے، ملتان کے نزدیک کتھوال کے
 مقام پر پیدا ہوئے۔ بابا فرید کا اصل نام فریدالدین تھا. آپ کا سلسلہ نسب سیدنا عمر فاروق سے جا ملتا ہے اور یوں آپ فاروقی بھی تھے. آپ کے آباء و اجداد بارہویں صدی کے اواخر میں کابل سے یہاں آئے تھے۔ ان کا تعلق تصوف کے چشتی مکتبہ ٴفکر سے تھا جس کا آغاز دسویں صدی عیسوی میں اس وقت ہوا جب سلطان محمود غزنوی کے حملوں کے دوران چشتیہ روایت کے علمبردار بہت سے بزرگوں نے پنجاب کا رخ کیا اور یہیں آباد ہو گئے۔ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے بعد ہندوستان میں بابا فرید اس روحانی سلسلے کے راہنما مقرر ہوئے تھے ۔آپ نے اپنے عہد کے مروجہ ظاہری علوم کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے دہلی کا رخ کیا اور اپنے مرشد کی نگرانی میں روحانی تربیت کے ساتھ ساتھ شدید ریاضت اور مجاہدوں کا آغاز کیا۔
اس سلسلے میں خصوصی طور پر آپ کے چلہ معکوس (چالیس دن تک کنوئیں میں الٹالٹکے رہنا)کا ذکر کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد آپ نے اپنے مرشد کی اجازت سے ہانسی میں رہائش اختیار کی۔ مرشد کے انتقال کے بعد آپ کو چشتیہ مکتبہ فکر کا باقاعدہ سربراہ بنا دیا گیا اور آپ نے پنجاب میں واقع”اجودھن“ نامی قصبے کو اپنا روحانی مرکز بنانے کا فیصلہ کیا۔ رفتہ رفتہ یہاں بھی آپ کی شہرت ہونے لگی اور لوگ جوق درجوق آپ کی جانب رجوع کرنے لگے۔ با با فرید نے یہاں صوفیانہ روایت کے مطابق ایک جماعت خانے کی بنیاد رکھی۔ اجودھن ،جو اب پاکپتن کے نام سے موسوم ہے ،کی خانقاہ میں ایک صوفیانہ درسگاہ کی تمام جملہ خصوصیات موجودتھیں۔جماعت خانے میں بہت سے دانشور اور صوفیا ہر وقت موجود رہتے تھے۔
آپ پنجابی کے پہلے صوفی شاعر تھے. بابا فرید کی شاعری ہم تک ”آدگر نتھ “کے ا شلوکوں کے ذریعے پہنچی ہے۔ آپ کی صوفیانہ شاعری مابعدالطبعی رُحجانات اور تصورات کا باقاعدہ اظہار ہے ۔ آپ کی تعلیمات بنیادی طور پر وہی ہیں جو آپ سے دو صدیاں پہلے سید علی ہجویری متعارف کروا چکے تھے۔ اس اعتبار سے بابا فرید کی تعلیمات کو پنجاب کی زرّیں روایات کا تسلسل تصور کرنا چاہیے۔ آپ کے ہاں مذہبی قانون اور داخلی صوفیانہ صداقت میں ہم آہنگی پیدا کرنے کا رحجان غالب نظر آتا ہے۔ بابا فرید کی بنا پر تصوف پنجاب میں ایک عوامی تحریک کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ آپ نے آخری ایام بے سرو سامانی اور قلیل البضاعتی کے عالم میں بسر کئے اور 1265ء میں وفات پائی۔ بابا فرید مسعود گنج شکر نے پچانوے برس کی عمر پائی.

بابافرید گنج شکر کا کلام

No comments:

Post a Comment