سبکتگین بادشاہ اپنی ایک بیوی کے ساتھ بھت زیادہ محبت کرتا تھا ، ایک مرتبہ
اس کی دوسری بیویوں نے اس سے کھا کہ آپ فلاں بیوی سے زیادہ محبت رکھتے ہو
حالانکہ حسن میں ہم اس سے زیادہ ہیں سمجھداری میں بھی ہم اس سے زیادہ ہیں
آخر اس میں ایسی کون سی بات ہے جو آکر ہمارے اندر نھیں
بادشاہ نے کھا اچھا میں کبھی اس بات کا جواب آپ کو دوں گا ؛اس کے بعد اس کی بیویاں یہ بات بھول گیے
ایک دن سبکتگین نے اپنے گھر کے صحن میں بیٹھ کر کھا کہ آج میں اچھے موڈ میں ہوں اس لیے میں چاہتا ہوں کے تمام بیویوں کو اچھے انعمات سے نوازوں
صحن میں سونے چاندی کے ڈھیر لگادیے گیے بادشاہ نے کھا کہ اس میں جس بیوی کو جو چیز زیادہ پسند ہے وہ دوڑ کر اس پہ ہاتھ رکھے وہ چیز اس کی ہو جاے گی ،،، بادشاہ نے اشارہ کیا سب بیویوں نے دوڑ کر اپنی اپنی پسند کی چیز پر ہاتھ رکھ لیا
لیکن وہ بیوی جس سے اس کو زیادہ محبت تھی وہ اپنی جگہ کھڑی رہی سب بیویوں نے اس کی طرف دیکھا اور ھنسنے لگیں کھنے لگیں بادشاہ سلامت ہم کھتے تھے نا کہ یہ بے وقوف ہے اور آج اس کے عقل کی کمی کھل کر سامنے آگیے
بادشاہ نے اس سے پوچھا اے اللہ کی بندی تم نے کسی چیز پر ہاتھ کیوں نھی رکھا ؟؟
وہ کھنے لگی بادشاہ سلامت میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ آپ نے یہ کھا ہے نا کہ جو جس چیز پر ہاتھ رکھے گا وہ اسی کی ہو جاءے گی
بادشاہ نے کھا ہاں یہ ہی تو میں نے کھا تھا
اس نے یہ تصدیق سنی تو آگے بڑہی اور بادشاہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولی
کہ بادشاہ سلامت مجھے تو آپ چاہیے جب آپ میرے ہو گے تو پھر سارا خزانہ میرا بن گیا
بادشاہ نے یہ بات سنی تو باقی بیویوں سے کھا کہ دیکھو اس وجہ سے میں اس سے زیادہ محبت رکھتا ہوں
دوستو کچھ ایسا ھے حال ھم لوگوں کا بھی ہے ہم دنیاوی خوشیوں اور خواہشوں کے پیچھے ایسے دوڑتے ہیں کہ ہم اس کاینات کے بادشاہ اللہ کو یاد بھی نہیں رکھتے حالانکہ سارے خزانوں کی کنجیاں تو اس کے پاس ہیں وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے
ہمیں عہدے چاہیے ہمیں کرسی ملے ہمیں دولت ملے کوٹھیاں چاہیے سب کچھ چاہیے سواء اللہ کے
بس کمی ہے تو ہمارے اندر کہ ھم اس کے آگے ہاتھ پھیلانے کے بجا دوسروں کے آگے جھولیاں پھیلاتے ہیں ''''''''''''''''''''''''''''''''
بادشاہ نے کھا اچھا میں کبھی اس بات کا جواب آپ کو دوں گا ؛اس کے بعد اس کی بیویاں یہ بات بھول گیے
ایک دن سبکتگین نے اپنے گھر کے صحن میں بیٹھ کر کھا کہ آج میں اچھے موڈ میں ہوں اس لیے میں چاہتا ہوں کے تمام بیویوں کو اچھے انعمات سے نوازوں
صحن میں سونے چاندی کے ڈھیر لگادیے گیے بادشاہ نے کھا کہ اس میں جس بیوی کو جو چیز زیادہ پسند ہے وہ دوڑ کر اس پہ ہاتھ رکھے وہ چیز اس کی ہو جاے گی ،،، بادشاہ نے اشارہ کیا سب بیویوں نے دوڑ کر اپنی اپنی پسند کی چیز پر ہاتھ رکھ لیا
لیکن وہ بیوی جس سے اس کو زیادہ محبت تھی وہ اپنی جگہ کھڑی رہی سب بیویوں نے اس کی طرف دیکھا اور ھنسنے لگیں کھنے لگیں بادشاہ سلامت ہم کھتے تھے نا کہ یہ بے وقوف ہے اور آج اس کے عقل کی کمی کھل کر سامنے آگیے
بادشاہ نے اس سے پوچھا اے اللہ کی بندی تم نے کسی چیز پر ہاتھ کیوں نھی رکھا ؟؟
وہ کھنے لگی بادشاہ سلامت میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ آپ نے یہ کھا ہے نا کہ جو جس چیز پر ہاتھ رکھے گا وہ اسی کی ہو جاءے گی
بادشاہ نے کھا ہاں یہ ہی تو میں نے کھا تھا
اس نے یہ تصدیق سنی تو آگے بڑہی اور بادشاہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولی
کہ بادشاہ سلامت مجھے تو آپ چاہیے جب آپ میرے ہو گے تو پھر سارا خزانہ میرا بن گیا
بادشاہ نے یہ بات سنی تو باقی بیویوں سے کھا کہ دیکھو اس وجہ سے میں اس سے زیادہ محبت رکھتا ہوں
دوستو کچھ ایسا ھے حال ھم لوگوں کا بھی ہے ہم دنیاوی خوشیوں اور خواہشوں کے پیچھے ایسے دوڑتے ہیں کہ ہم اس کاینات کے بادشاہ اللہ کو یاد بھی نہیں رکھتے حالانکہ سارے خزانوں کی کنجیاں تو اس کے پاس ہیں وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے
ہمیں عہدے چاہیے ہمیں کرسی ملے ہمیں دولت ملے کوٹھیاں چاہیے سب کچھ چاہیے سواء اللہ کے
بس کمی ہے تو ہمارے اندر کہ ھم اس کے آگے ہاتھ پھیلانے کے بجا دوسروں کے آگے جھولیاں پھیلاتے ہیں ''''''''''''''''''''''''''''''''
No comments:
Post a Comment